Abu Dhabi

ابو ظہبی


 

یہ عرب امارات کی سب سے بڑی ریاست ہے
Abu Dhabi is located in United Arab Emiratesاس کا کل رقبہ 26,000 ہزار کلو میٹر ہے اس طرح رقبے کے اعتبار سے ابو ظہبی عرب امارات کی سات اماراتوں میں سب سے بڑی امارات ہے اس اعتبار سے اسے متحدہ عرب امارات کے وفاق میں مرکزی حیثیت حاصل ہے
شہر ابوظہبی ملک کا دارالحکومت ہے۔ یہ خلیج فارس کے وسط مغربی ساحل پر انگریزی حرف T کی شکل کے ایک جزیرے پر آباد ہے۔جہاں 2000ء کے اندازے کے مطابق 10 لاکھ نفوس آباد ہیں جن میں 80 فیصد غیرملکی تارکین وطن ہیں۔

شیخ  خلیفہ بن زید النہیان صدر متحدہ عرب امارت




























 امارت ابوظہبی 
                        متحدہ عرب امارات کی معیشت و دولت کی تقریبا70 فیصد

 حصے کی مالک ہے۔

العین  امارات ابو ظہبئی کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے جس


 کی آبادی   2003ء کی   مردم شماری کے مطابق 3   لاکھ 48 ہزار ہے
 تیل کی دولت سے مالا مال یہ امارات اس وقت امارات میں اور امارات کے باہر ہر اعتبار سے اہم کردار ادا کررہی ہے
 شیخ خلیفہ بن  زید بن سلطان النہیان جو کہ عرب امارات کے صدر ہیں ترتیب کے اعتبار سے ابو ظہبی کے چودھویں حکمران ہیں3 نومبر2004
میں اپنے والد شیخ زید بن سلطان النہیان کی وفات کے بعد ابو ظہبی کے سربراہ اور متحدہ عرب امارات کے صدر مقرر ہوئے
شیخ خلیفہ بن زاید بن سلطان النہیان (عربی: خليفة بن زايد بن سلطان آل نهيان) (پیدائش 1948ء)، جنہیں عمومی طور پر شیخ نہیان یا شیخ خلیفہ کے نام سے پکارا جاتا ہے، متحدہ عرب امارات کے موجودہ صدر اور ابوظہبی کے امیر ہیں۔ اپنے والد شیخ زاید بن سلطان النہیان کی وفات کے بعد انہیں یہ دونوں عہدے 3 نومبر 2004ء کو ملے، گو کہ وہ والد کی علالت کے باعث کچھ عرصہ قبل سے ہی عملی طور پر تمام انتظامی امور کی ذمہ داری سنبھال رہے تھے۔ وہ ابوظہبی ترقیاتی فنڈ کے موجودہ چئیرمین بھی ہیں۔
4 جنوری 2010ء کو دبئی میں برج خلیفہ کے افتتاح کے موقع پر ان کا نام بین الاقوامی میڈیا پر ابھر کر اس وقت سامنے آیا جب دبئی کے امیر نے افتتاح سے قبل برج دبئی کا نام بدل کر ان کے اعزاز میں برج خلیفہ کر دیا۔ بعض ذرائع کے مطابق اس کی وجہ ابوظہبی کی جانب سے دبئی کو دی جانے والی امداد بتائی جاتی ہے۔
ابو ظہبی کی مختصر تاریخ
مرحوم شیخ زاید بن سلطان النہیان  
 سے قبل اُن کے بڑے بھائی ابوظہبی کے حکمران تھے ۔1966 میں مرحوم شیخ زاید بن سلطان النہیان نے ابو ظہبی کی حکمرانی سنبھالی جس وقت مرحوم شیخ زاید بن سلطان النہیان نے ابوظہبی کی حکمرانی سنبھالی تھی اسوقت ا بوظہبی کے بارے میں جاننے والے بتاتے ہیں کہ یہ ایک صحرائی علاقہ تھا جہاں پر کچھ چھوٹے چھوٹے شہر اور چھوٹی چھوٹی بندرگاہیں تھیں جہاں پر جہاز اپنی ضروریات کیلئے آتے تھے یا پھر کچھ نخلستان تھے جہاں پر مسافروں کو پانی اورکسی حد تک خوراک میئسر آجاتی تھی جب شیخ زید نے ابو ظہبی کی حکمرانی سنبھالی تو اس کے بعد سے ان کی انقلابی قیادت کے نتیجے میں تمام ابوظہبی میں تبدیلیاں نظر آنے لگیں تیل کی دولت سے شیخ زید نے اس طرح سے فائدہ حاصل کیا کہ ایک طر ف تو انہوں نے ابو ظہبی کو ہر اعتبار سے ترقی دینے کی کوشش کی عوام کے معیارِ زندگی کو بلند کرنے کی کوشش کی تعلیم کو عام کرنے کے لئے فری کیا گیا حکومت کی جانب سے فراہم کردہ اس سہولت کے نتیجے میں اس علاقے میں ایک طرح کا انقلاب سا برپا ہو گیا دوسری جانب عوام کے معیارِ زندگی کو بلند کرنے کے لئے ہر طرح کے اقدامات اٹھائے گئے اس کے نتیجے میں کچھ ہی عشروں میں ابوظہبی اس خطے کی ہر اعتبار سے مضبوط اور فلاحی ریاست بن کر آئیمرحوم شیخ زاید بن سلطان النہیان کی ان پالیسیوں کے اثرات صرف بوظہبی تک ہی محدود نہیں رہے بلکے اس کے اثرات اردگرد کے خطے پر بھی پڑے جیسا کے جلد ہی متحدہ عرب امارات وجود میں آئی

 بانئی متحدہ عرب امارات  مرحوم  شیخ زائد بن سلطان النہیان کے دور میں تعمیر کردہ ابوظہبئی کی خوبصور ت ترین مسجد

 اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ شیخ زید متحدہ عرب امارات کے جہاں پہلے صدر ہیں وہاں اسکے بانی اور رہبر بھی ہیں مرحوم شیخ زاید بن سلطان النہیان کی رفاء عامہ کے لئے خدمات صرف متحدہ عرب امارات اورابوظہبی تک ہی محدود نہیں رہیں ہیں بلکے ان کا دائیرہ تمام دنیا میں پھیلا ہوا ہے اس کا بڑا
حصہ عالمِ اسلام کی فلاح پر ہی خرچ ہو رہا ہے
 (نوٹ عرب امارات کے مرحوم شیخ زاید بن سلطان النہیان اور ان کے حالاتِ زندگی پر ایک کتاب ادارہ تحقیق و تفتیش کی زیر نگرانی تکمیل کے مراحل سے گزررہی ہے جلد ہی اس کو قارئین کی خدمت میں پیش کردیا جائے گا)
ابوظہبی کے دیگر شہروں میں ارادھا، قطیف،الخازناہ، العین، اور بندرگاہ الرواہاہے جب کہ مرحوم شیخ زاید بن سلطان النہیان کی پالیسیوں کے نتیجے میں ابوظہبی کا بہت بڑا حصہ ریگستان سے نخلستان کی صورت میں تبدیل ہو چکا ہے۔